اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب، امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام یہ خط 26 جنوری 2024 کو امریکی مندوب کے خط نمبر (S/2024/101) کے جواب میں لکھا ہے جس میں "بلاجواز اور بے بنیاد حوالہ جات کی بنیاد پر دعوی کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے وابستہ ملیشیا گروپ عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں اور تنصیبات پر حملے میں ملوث ہیں۔
امیر سعید ایروانی اپنے خطے میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس قسم کے بے بنیاد دعووں کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں سلامتی کونسل کے نام 4 دسمبر 2023 اور 2 جنوری 2024 کے خطوط، کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ عراق ، شام یا دنیا میں کہیں کسی بھی گروپ کا ایران اور ایران کی مسلح افواج سے بلواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی تہران خطے میں کسی بھی فرد یا گروپ کے اقدامات کا ذمہ دار ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے خطے میں لکھا ہے کہ "مزید برآں، شام اور عراق میں امریکہ کے اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بالخصوص آرٹیکل 2 (4) کی خلاف ورزی ہیں۔" نتیجتاً، امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت سلامتی کونسل کو لکھے گئے خطے میں بیان کیا جانے والا مواد قانونی جواز سے عاری ہے اور واشنگٹن کے کسی بھی اقدام کو قانونی حثیت فراہم نہیں کرتا۔
آخر میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے سلامتی کونسل کے صدر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس خط کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر رجسٹرڈ کرکے اسے تمام اراکین کے لیے دستیاب کرائیں۔
آپ کا تبصرہ